افزودن دیدگاه جدید

رفیع الدین رفیعی کی کتاب طھر مطھر کے حدیث و روایت پیش کی ہیں وہ سب معتبر ہیں ؟یہ ضعیف روایت ہے کیونکہ شیعہ کتب مین جعفر کذاب امامت کا دعوہ کرنے کے بعد یوئے اور جب غلطی محسوس کی تو تواب بولا جانے گا کے توبہ کرلی تھی جن شیعہ محدث نے اپنی کتب میں جعفر زکی کے در میں روایت یہ حدیث بیان کی ہے رفیع الدین رفیقی ان راویت اور حدیث کو ضعیف اور روایت کرنے والا کو مجہول بولا رہا ہے یعنی شیخ صدوق اور شیخ مفید علامہ مجلسی کو نہیں پتہ تھا جو روایت وہ جمع کرکے تحریر کررہے ہیں اپنی کتب میں وہ ضعیف ہیں اور چودہ سو سال بعد رفیع الدین رفیعی نے حو انوگھی تحقیق کی ہے پتہ نہیں کس کو خوش کرنے کے لئے وہ درست ہے اور قدیم علماء کرام کی تحقیق ناکس تھی فضول تھے ان کو الہام ہوا ہے جو بعد میں ائے ہیں شاید جعفر زکی کی اولاد کی کہنے پر یہ کام کیا گیا ہے جب کے سامرہ میں تو ان کی قبر کا بھی کسی کو پتہ نہیں ہے اج تک موللا حسن عسکری اور نرجس خاتون قبر مبارک موجود ہے شاید اس کتاب کے شائع یونے کے بعد مقصد میں کامیابی ہوجائے جو انوکغی تحقیق کی گی ہے اپنے ایک خواب کو کہانی کی شکل بناکر اس کتاب کے بارے میں جس کا نام طھر مطھر ہے کتب بینی کرنے والا مومنین بھی اپنا تبصرہ دینے مجھے تو اس کتاب میں حولاجات سے در پیش ہوتا نہیں نظر ائے اور کتاب مولف اپنی بات کرتے ہی نظر ارہے ہیں اپنے علماء اکرام کی کام کو فضول اور اپنے کام بہت عمدہ ثابت کرنے کی کوشش کررہا ہے کوئی خاص بات یوں تو اپ بھی کتب بینی والے بیان کرے مجھے اس کتاب میں کذاب اور تواب نہیں تھے ثایت ہوتے نہیں نظر ارہے ہیں مولف کتاب طھر مطھر رفیع الدین رفیعی ان کی زاتی رائے ہے یہ تاریخی غلطی ہے جو شیعہ علماء کرام سے ہوئی عجیب